سورة الكهف کی انیسویں آیت کا ایک لفظ ھے..
"وَلْيَتَلَطَّفْ"..یہ تھوڑا بڑا کر کے لِکھا ھوا ھوتا ھے کیونکہ یہاں قرآن پاک کا درمیان آ جاتا ھے اور اِس کا ترجمہ ھے کہ
"اور نرمی سے آئے" یا "اور نرمی سے بات کرنا"..
جب اللہ نے موسیٰؑ کو فرعون کے پاس بھیجا تو بھی یہی کہا کہ "تم اُس سے نرمی سے بات کرنا" شاید وہ مان جائے ، کون مان جائے؟ ، وہ اِنسان جِس سے زیادہ مُتکبر اور گَھمنڈ والا شخص دُنیا میں اور کوئی آیا ھی نہیں..
چاھے زِندگی کِتنی ھی بدل جائے اگر ھم اِس بات کو مان جائیں کہ "نرمی سے بات کرنے کا مطلب بےوقوفی اور کمزوری نہیں بلکہ عاجزی اور اعلیٰ ظرفی ھے"...
"وَلْيَتَلَطَّفْ"..یہ تھوڑا بڑا کر کے لِکھا ھوا ھوتا ھے کیونکہ یہاں قرآن پاک کا درمیان آ جاتا ھے اور اِس کا ترجمہ ھے کہ
"اور نرمی سے آئے" یا "اور نرمی سے بات کرنا"..
جب اللہ نے موسیٰؑ کو فرعون کے پاس بھیجا تو بھی یہی کہا کہ "تم اُس سے نرمی سے بات کرنا" شاید وہ مان جائے ، کون مان جائے؟ ، وہ اِنسان جِس سے زیادہ مُتکبر اور گَھمنڈ والا شخص دُنیا میں اور کوئی آیا ھی نہیں..
چاھے زِندگی کِتنی ھی بدل جائے اگر ھم اِس بات کو مان جائیں کہ "نرمی سے بات کرنے کا مطلب بےوقوفی اور کمزوری نہیں بلکہ عاجزی اور اعلیٰ ظرفی ھے"...
تحریر : نامعلوم..

No comments:
Post a Comment